دعا,استغفار اور شکر کی برکات از رہبر انقلاب

دنیا و آخرت کی پریشانیوں سے نجات!

عبد الله بن وليد الوصّافى قال:سمعت ابا عبد الله جعفر بن محمد(ع) يقول:ثلاث لا يضر معهنّ شيءٌ

امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ اگر یہ تین خصوصیات تمہارے اندر پائی جاتی ہوں تو دنیا و آخرت میں کسی چیز سے پریشان نہیں ہوگے.ایسا نہیں کہ کوئی حادثہ پیش نہیں آئیگا،مطلب یہ ہے کہ انسان میں ایسی قوت آجائے کہ یہ حوادث اسکے آگے بے ضرر ہوجائینگے۔

 

 

 

مصیبت میں دعا!

پہلی خصوصیت؛”الدعا عند الکربات”جب کوئی تلخ حادثہ رونما ہو،یعنی کوئی مصیبت سامنے آئے تو خدا کی بارگاہ میں دعا کریں،دعا کریں.قرآن مجید میں ارشاد ہورہا ہے”فلولا اذ جاءھم باسنا تضرعوا”.جب بھی کوئی حادثہ رونما ہو تو انسان پہ لازم ہے کہ خدا سے پناہ مانگے اور دعا کرے۔

 

 

 

 

 

 

دعا اور پلاننگ دونوں ضروری ہیں!

دعا کرنا اور اپنے کاموں کو پلاننگ سے انجام دینا،اپنے کاموں میں عقل استعمال کرنا؛ایک دوسرے کے مخالف نہیں ہیں.لیکن ہر کام میں دعا کرنا لازمی ہے.رسول اللہ میدان جنگ میں مشکل کے وقت دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے تھے،گریہ کرتے تھے اور اللہ سے مدد طلب کرتے تھے.لیکن ہم اگر کسی مسئلے میں خدا کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں تو لوگوں سے شرماتے ہیں۔

 

 

 

 

ہر حال میں دعا لازمی ہے!

خدا سے التماس اور دعا کرنا یعنی ہر کام میں خدا کے نزدیک اپنی کمروزی کا اظہار کرنا ہے.فرض کریں کہ دشمن کی جانب سے کوئی کی جائے تو ہمیں صرف بلند آواز میں نعرے بازی کرنی چاہیئے اور اس وقت دعا کا وقت نہیں؛یہ ہماری خام خیالی ہے.رسول اللہ کی سیرت یہ نہیں تھی،میدان جنگ میں جب دشمن نے آپکو گھیر لیا اور بڑا حادثے کا خدشہ ہوتا تھا تو آپ بارگاہ الہی میں گڑگڑاتے اور توسل کرتے تھے.لیکن اسکے ساتھ ساتھ پلاننگ بھی کرتے اور بہترین حکمت عملی بناتے تھے۔

 

 

 

دعا کے ثمرات!

دفاع مقدس(ایران پہ مسلط کی گئی آٹھ سالہ جنگ)میں بھی یہی دیکھنے کو ملا.یہاں بھی ہمارے جانباز اور فدائی آئمہ اطہار(ع) کو وسیلہ بنا کے مشکلات میں خدا سے دعا کرتے اور خدا کی جانب سے راہ گشائی ملتی تھی۔

 

 

 

 

 

گناہوں پہ استغفار!

والاستغفار عند الذنب” دوسری چیز جب انسان سے گناہ سرزد ہوجائے تو استغفار کرے۔ہم شب و روز چھوٹے اور بڑے گناہ انجام دیتے ہیں.کچھہ کی طرف دیہان کرتے ہیں لیکن بعض کا احساس بھی نہیں کرتے،انکی عادت ہوگئی ہے ہمیں!جن گناہوں کو کرنے کے بعد احساس ہوجائے تو استغفار میں دیری نہ کریں۔

 

 

 

 

 

استغفار سے دعا کی توفیق ملتی ہے!

استغفار کرنے کا مطلب صرف زبان سے استغفار کرنا نہیں ہے.استغفار یعنی خدا سے معافی مانگنا،معذرت کرنا.اللہ سے کہیں کہ میں معذرت چاہتا ہوں.یہ استغفار ہے.یہ استغفار قبولیت دعا کی رکاوٹوں کو ہٹانے کا باعث ہے.دعا کرنے کی رکاوٹوں کو ہٹانےکا باعث ہے.استغفار کی یہ خصوصیت ہے.”اللهم اغفرلى ذنوب التى تهتك العصم”،تغيّر النعم،تنزل النقم،تحبس الدعا.لہذا استغفار وہ دوسری چیز ہے جو تمام پریشانیوں کو دور کرتا ہے۔

 

 

 

شکران نعمت!

تیسری خصوصیت جو انسان کو پریشانیوں سے محفوظ رکھتی ہے”والشكر عند النعمة”ہر نعمت پہ اللہ کا شکر بجا لاؤ.قرآن میں ارشاد ہورہا ہے:”لإن شكرتم لازيدنّكم”شکر نعمت،نعمت میں افزائش کا باعث ہے۔

 

 

 

 

 

 

ہر حال میں شکر کرنے کی تاکید!

شکر بجا لانے کے بارے میں روایت ہے کہ جس وقت بھی تمہیں یاد آجائے،نہ صرف وہ نعمت جو اللہ نے ابھی دی ہے بلکہ پہلے والی نعمتیں جب بھی یاد آجائیں سجدہ میں جاکر “الحمد للہ” رب العالمین”بولیں. حتی کہ اگر گھوڑے پہ بیٹھے ہو اور یاد آجائے تو سر کو زین پہ رکھ کہ”الحمد للہ”بولو.گلی کوچے میں ہو “الحمد للہ”بولو.یعنی ہر حال میں شکران نعمت.یہ تین چیزیں باعث بنتی ہیں کہ انسان اپنے متعلق ہونے والے واقعات پہ پریشانی کا شکار نہیں ہوتا۔

 

 

 

 

عہد بندگی ، رھبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *