درسگاہوں کے طلبہ کا شرعی وظیفہ از رہبر انقلاب
درسگاہوں کے طلبہ کو دشمنان انقلاب اسلامی کے سامنے ڈھال بن جانا چاہئے
دشمن چاہتا ہے کہ پاکیزگی اور صفائے باطنی کے حامل نوجوانوں کو مختلف قسم کی آلودگیوں اور اخلاقی فساد میں مبتلا کر دیا جائے، اسی طرح چاہتا ہے کہ بعض (طلبہ و طالبات) کو غلط طرز کے سیاسی خیالات اور افکار کا شکار بنا کر راہ حق سے منحرف کر دیا جائے۔ انقلاب کے ابتدائی ایام میں، چند نوجوانوں نے اسلحہ ہاتھ میں لیا اور ایک ایسی انقلابی حکومت سے کہ مشرق و مغرب جس کی مخالفت پر اتر آئے تھے، لڑنے لگے۔ دشمن نے ان ناپختہ لڑکوں کے اذہان میں غلط سیاسی افکار ڈالے تھے۔
اسی تہران یونیورسٹی میں، ۵۹،۱۳۵۸ (ایرانی سال) کو ایک طالب علم نے مورچہ بندی کی، اسلحہ اٹھایا اور انقلابی حکومت اور ملت کو نشانہ بنایا۔ یہ عمل کس منطق کے لحاظ سے قابل فہم ہے؟ ایک طالب علم کہ جس کو دشمنان انقلاب کے مقابلے میں انقلاب اسلامی کے آگے ڈھال اور سپر بن جانا چاہئے تھا، خود ہی انقلاب کی دشمنی پر اتر آیا! یہ ایک ناقابل یقین طرز عمل ہے ، لیکن (افسوس) یہ پیش آیا۔
علمی اور سائنسی پسماندگی کا ازالہ کریں
ہمارے ہاں اس وقت موجود علمی کمی اور سائنسی پسماندگی کا ازالہ کریں، یہ ازالہ، درس پڑھنے، غور و فکر اور جد و جہد کرنے اور علم و تحقیق کی راہ میں جرات و استقامت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اپنے ایمان کو مضبوط کریں۔ آپ کے پاکیزہ جذبات، نورانی دل اور صفائے باطنی آپ کے لئے ایک بہترین فرصت ہیں کہ جس کے ذریعے اپنے دلوں میں موجود ایمان کی بنیادوں کو مستحکم کریں۔ خدا کا شکر بجا لاتے ہیں کہ ہمارے بیشتر جوان بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ جوانوں کی اکثریت پاک دامن ہے اور آلودگیوں سے محفوظ ہے۔
اس بات کی طرف توجہ رہے کہ دنیا کے آلودہ دامن گمراہی پسند افراد(جو کہ دنیا بھر کے جوانوں کو گناہ کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں) کہیں آپ جوانوں سے متعلق اپنے شوم مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوجائیں۔
کتاب: توقف ممنوع، ص ۲۲ الی ۲۳، رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ کا ترجمہ