فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
خواتین پر اسلام کی خصوصی عنایت از امام خمینی
اسلام نے عورت کو سربلند و سر فراز کیا
اسلام کی آپ عورتوں پرخاص نظر ہے۔ جب اسلام آیا تو جزیرۃ العرب میں آیا، اس وقت جب عورتیں اپنی حیثیتیں مردوں کے ہاتھوں گنواں چکی تھیں؛ اسلام نے انہیں سربلند و سر فراز کیا، اسلام نے ان کو مردوں کے مساوی کیا۔ اسلام کی عنایت اور توجہ عورتوں پر مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔مردوں کا ملتوں پر حق ہے اور عورتیں زیادہ حق رکھتی ہیں؛ کیونکہ عورتیں ہی بہادر مردوں کی اپنے دامن میں تربیت کرتی ہیں۔
قرآن کریم بھی انساز ساز ہے اور عورتیں بھی انسان ساز ہیں، عورتوں کا فریضہ انسان سازی ہے۔ اگر انسان ساز عورتیں ملتوں سے چھین لی جائیں تو ملتیں شکست کھا جائیں گی اور ذلت و پستی کا شکار ہوجائیں گی، ذلیل و پست ہوجائیں گی۔ عورتیں ہیں جو مردوں کو قوی بناتی ہیں، انہیں شجاع اور بہادر بناتی ہیں۔ عورتیں صدر اسلام سے مردوں کے ساتھ ساتھ جنگ میں شریک رہی ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ عورت اپنے بلند انسانی مرتبے پر فائز ہو
اسلام میں عورتوں کا مرتبہ بلند ہے ۔ ہم نے دیکھا ہےاور ابھی دیکھ رہے ہیں کہ محترم خواتین، مردوں کے شانہ بشانہ، بلکہ مردوں سے آگے صف قتال میں کھڑی ہوئی ہیں۔ اپنے بچوں اور جوانوں کی قربانیاں دی ہیں اور شجاعانہ مقابلہ کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عورت اپنے بلند انسانی مرتبے پر فائز ہوں اور مردوں کے ہاتھوں کھلونا نہ بنے اورنہ ہی ارازل و اوباش کے ہاتھوں کھلونا بنیں۔
عورت کو اپنی سر نوشت اور قسمت کے فیصلے میں مداخلت کرنی چاہئے، عورتوں کو جمہوری اسلامی میں ووٹ دینا چاہئے۔ جس طرح مردوں کو ووٹ دینے کا حق ہے اسی طرح عورتوں کو بھی ووٹ دینے کا حق ہے۔
عورت اپنی تقدیر کو خود اپنے ہاتھ سے لکھے!
عورتوں کو ان آخری ادوار میں بہت گرا دیا گیا ہے۔ہماری ملت کے ساتھ جو سب سے بڑی خیانت ہوئی ہے وہ یہ ہےکہ ہماری انسانی طاقت کو ہم سے چھین لیا گیا، ہماری عورتوں کو کھلونا بنا دیا گیا، انہوں (دشمن) نے عورت کے مقام کو رسوا کیا، یہ چاہتے تھے کہ عورت کو ایک متاع کی طرح دست بہ دست کرتے رہیں لیکن ہماری خواتین جنگجو تھیں، انہوں نے ذلت برداشت کرنا نہیں چاہا اور خدا نے بھی نہیں چاہا ہے۔ اسلام نے عورتوں کو زندگی کے تمام شعبوں میں حصہ لینے کا حق دیا ہے۔ عورتیں خود کو اپنے مقام و مرتبے سے نیچے نہ گرائیں اور ہوس پرست مردوں کے ہاتھوں کا کھلونا مت بنیں اور زیور تقوی سے آراستہ ہوں۔
کتاب: خطابات (مجموعہ اقتباسات صحیفہ امام) ج 2، ص۱۹۳ الی ۱۹۴، سے اقتباس