حضرت زھراء(س) کو رات کی تاریکی میں کیوں دفنایا گیا؟ از شہید مطہری

جناب سیدہ(س)کی وصیت کے نکات!

 

حضرت زہرا(س)نے وصیت کی تھی کہ اے علیؑ آپ ہی مجھے غسل دیجئے گا، مجھے کفن دیجئے گا، اور دفن کیجئے گا۔مجھے رات کو دفن کیجئے گا، نہیں چاہتی جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا، میرے جنازے میں شرکت کریں۔

 

تاریخی حقائق کو تبدیل کرنے کی قدیم روایت!

تاریخ میں ہمیشہ شبہات اور گمانوں کا عنصر پایا جاتا ہے۔ بعض افراد جرائم کرتے ہیں اور پھر ہمدرد کا لبادا اوڑھہ کر ظاہر ہوتے ہیں۔ تاکہ تاریخ میں شبہات ڈال سکیں وہی کام جو مامون نے کیا، امام رضاؑ کو شہید کرواتا ہے، پھر اپنے سر کو پیٹتا ہے، فریاد کرتا ہے، اور دکھاوے کی عزاداری کرتا ہے، اس وجہ سے کہ تاریخ مبہم رہے، کہ لوگ یہ سمجھ نہ پائیں کہ حقیقت میں مامون تھا کہ جس نے امام رضاؑ کو شہید کروایا۔ یہ تاریخی حقائق کو(اپنے مفاد کی خاطر)موڑنا ہے۔

 

جناب سیدہ(س)نے تاریخ کو تحریف سے بچایا!

جناب زہرا(س)نے اس لئے کہ تاریخ شبہات سے دچار نہ ہو، فرمایا کہ مجھے رات میں دفن کیا جائے۔ تاکہ کم از کم یہ سوال تاریخ میں باقی رہے۔ رسول اللہ(ص)کی ایک سے زیادہ بیٹی تو نہیں تھیں، آخر کیوں کر رسول اللہ(ص)کی اس بیٹی کو رات میں دفن کیا جائے؟، کیوں کر دخترِ رسول(ص)کی قبر کو مخفی رکھا جائے؟

 

دشمن اسلام کے خلاف جناب سیدہ(س)کی عظیم تدبیر!

جناب زہرا(س)کا امیر المومنین علیؑ کو رات کی تاریکی میں تدفین کی وصیت کرنا، یہ سب سے بڑی تدبیر تھی جو جناب زہرائے مرضیہ نے اجرا کی تاکہ تاریخ میں اس دروازے کو تاریخ میں کھلا چھوڑا جائے کہ ہزار ھا سالوں کے بعد لوگ سوال کریں، کس وجہ سے جگر گوشہ رسول اللہ(ص) کو تاریکی شب میں دفن کیا جائے اور ان کی قبر لوگوں سے مخفی رہے۔

 

نتیجہِ تدبیرِجناب سیدہ(س)، چند لاجواب سوالات!

]جناب زہرا(س)کی بہترین تدبیر کےنتیجے میں]تاریخ کہے کہ سبحان اللہ کیوں کر دختر رسول اللہ(ص)کو تاریکی شب میں دفنایا جائے؟کیا جنازے میں شرکت کرنا ایک مستحب نہیں ہے؟وہ بھی مستحبِ موکّد ہے۔ اور جنازہ بھی دختر رسول اللہ(ص)کا ہو۔ تو آخر کیوں گنتی کے افراد اس جنازے میں شریک ہوں؟اور کیوں ان کی قبر کو مخفی رکھا جائے اور کسی کو معلوم نہ ہو کہ جناب زہرا(س)کو کہاں دفنایا گیا ہے۔

 

 

عہد معارف ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *