فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
جہالت،سب سے بڑی فقیری! از رہبر انقلاب
جہالت،فقر ہے!
“من وصیة النبی(ص)لامیر المومنین(ع):یاعلى!انه لا فقر اشد من الجهل”کوئی فقیری،جہالت سے زیادہ خوفناک نہیں.ایک امت کے لئے،ایک شخص کے لئے کوئی فقر جہل سے بڑھکر نہیں.البتہ یہ ذھن میں رکھیں کہ روایت میں جہالت کا لفظ،کہیں علم کے مقابلے میں اور کہیں عقل کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے۔
عاقل اور عالم میں فرق!
عقل کے مقابلے میں جہالت کا مطلب علم کا نہ ہونا نہیں بلکہ سمجھداری کا نہ ہونا ہے.جسطرح ہم عموما کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے بے عقلی سے کام لیا.اس روایت کے قرینے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں جہالت،عقل کے مقابلے میں استعمال ہوئی ہے.یعنی یہ کہ اپنے کاموں کو سوچے بغیر انجام دینا،یعنی دانشمندای سے کام نہ کرنا.ایسے اقدام کا نتیجہ ایک شخص اور ملت کے لئے برابر ہے۔
عقل،مال و دولت سے بہتر!
“ولا مال اعود من العقل“
کوئی مال و دولت عقل سے زیادہ منافع بخش نہیں ہے.یہ گرانقدر جملہ مال و دولت کے فائدے کی نفی نہیں کررہا بلکہ عقل کے فائدے کو ثابت کررہا ہے کہ اگر انسان عاقلانہ انداز سے کام کرے تو بڑا فائدہ حاصل کرسکتا ہے چاہے اسکے پاس مال و دولت کم ہی کیوں نہ ہو.اگر مال و دولت ہو لیکن عقل نہ ہو تو ان ممالک کی مانند ہے کہ جو تیل اور مختلف قدرتی ذخائر رکھنے کے باوجود زبوں حالی کا شکار ہوگئے۔
تنہائی کیا ہے!
“ولا وحدة اوحش من العجب“
کوئی تنہائی عُجب سے بڑی نہیں یہ کہ انسان خود پرستی میں مبتلا ہوجائے اور اپنے لئے ایک بلند و بالا مقام کا قائل ہو.یہ چیز تنہائی کا سبب بنتی ہے اور دوسروں سے اسے دور کردیتی ہے.ایسے انسان کا لوگ چاہے جتنا بھی احترام کریں وہ اسے کم تصور کرتا ہے.یہ بڑی وحشتناک تنہائی ہے۔
مشورے اور تدبیر کی اہمیت!
“ولا مظاهرة احسن من المشاورة”.کوئی مدد یا نصرت مشورہ دینے سے بڑھ کہ نہیں.”ولا عقل كالتدبير”کسی عقل کی قدر و قیمت تدبیر سے زیادہ نہیں.اسی عقل کو کبھی انسان خالصتا ذہنی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے،کہ جو نہایت مفید ہے لیکن تدبیر کا معنی یہ ہے کہ انسان اپنی عقل کو عمل کے لئے استعمال کرتا ہے،اپنے رویہ کو درست کرنے میں،اپنے اندازے کے مطابق(چاہے گھر والوں سے ہو،آفس والوں سے ہو،یا رعایا سے ہو)۔
خوش اخلاق،باعث عزت ہے!
“ولا حسب كحسن الخلق”کوئی حسب یعنی عزت،حسب،نسب کے مقابلے میں ہے.کبھی کبھار خاندانی عزت و شرافت کے مقابلے میں استعمال کیا جاتا ہے،یہاں پہ شرافت اور کرامت اور عزت ہی مراد ہے کہ خوش اخلاقی کے برابر کوئی شرافت نہیں،ایسا نہیں کہا کہ خوش اخلاقی سب سے بڑی شرافت ہے،ممکن ہے کہ کچھہ چیزیں اس سے بڑھکر ہوں.اخلاق کی تاثیر کافی چیزوں سے زیادہ ہے.کتنے ایسے عالم.ہیں جو خوش اخلاق نہیں،لیکن خوش اخلاقی سے لوگوں نے بڑے کارنامے انجام دہے ہیں۔
عہد بندگی ، رھبر معظم