جناب زینب کبریٰ، عظمتِ نسواں کی حقیقی ترجمان! از رہبرِ انقلاب

جناب زینب کبریٰ، عظمتِ نسواں کی حقیقی ترجمان!

حضرت زینب کبری نے پوری تاریخ اور پوری دنیا کے سامنے صنف نسواں کی روحانی و ذہنی توانائيوں کی عظمت کو اجاگر کر دیا اور یہ بہت اہم ہے۔ ان لوگوں کو پوری طرح سے غلط ثابت کرتے ہوئے، جو اس زمانے میں بھی اور ہمارے زمانے میں بھی کسی نہ کسی طرح عورت کی تذلیل کرتے تھے اور کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ یہی مغرب والے خطرناک انداز میں عورت کی تذلیل کرتے ہیں۔

 

 

 

 

حضرت زینب س، عورت کی شجاعت و عقلمندی کا استعارہ!

اس عظیم المرتبت خاتون یعنی حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے دو باتیں اجاگر کر دیں: ایک یہ کہ عورت، صبر و تحمل کا ایک بحر بے کراں ہو سکتی ہے؛ دوسرے یہ کہ عورت، تدبیر و عقلمندی کی منزل کمال پر پہنچ سکتی ہے۔ ان چیزوں کو زینب کبری نے عملی طور پر ثابت کیا، نہ صرف ان لوگوں کے لیے جو کوفہ و شام میں تھے، بلکہ تاریخ کو دکھا دیا، پوری انسانیت کو دکھا دیا۔

 

 

 

 

 

 

زینب کبریٰ، صبر کا پہاڑ!

حضرت زینب علیہا السلام کے صبر و تحمل کے بارے میں عرض کروں کہ جو صبر انھوں نے کیا اور جس تحمل کا مظاہرہ کیا؛ ان پر پڑنے والی مصیبتیں ناقابل بیان ہیں۔ سب سے پہلے تو شہادتوں کے مقابلے میں صبر، تقریبا آدھے دن میں یا اس سے کچھ زیادہ وقت میں ان کے اٹھارہ عزیز و اقارب شہید ہو گئے جن میں سے ایک ان کے برادر بزرگوار، حجت خدا، حضرت سید الشہداء علیہ السلام تھے، ان کی آنکھوں کے سامنے یہ سب لوگ شہید ہوئے، خود ان کے دو بیٹے بھی شہید ہوئے؛ انھوں نے صبر کیا۔

 

 

جناب زینب س کی عاقلانہ تدبیر!

جہاں تک تدبیر و عقلمندی کی بات ہے تو حضرت زینب علیہا السلام نے جس عاقلانہ روش، ذہنی طاقت اور تدبیر کا مظاہرہ کیا اور اسیری کے دوران جو طرز عمل اختیار کیا اور جو کردار دکھایا وہ حقیقت میں حیرت انگیز ہے، میرا عقیدہ ہے کہ ہمیں ان کے طرز عمل اور کردار کے ہر ہر جز کا مطالعہ کرنا چاہیے، اس پر غور کرنا چاہیے، اس کے بارے میں لکھنا چاہیے، بولنا چاہیے، فنی شہ پارے تیار کرنے چاہیے، کوئي معمولی بات ہے؟ مغرور و متکبر حکمرانوں کے سامنے وہ استقامت اور ذہانت کا مظہر ہیں۔

 

 

 

ما رایت الّا جمیلا!

جب کوفے میں ابن زباد نے لعن طعن شروع کیا اور مثال کے طور پر کہا کہ دیکھا کیا ہوا، دیکھا تم لوگ ہار گئے تو بنت علی نے اس کے جواب میں کہا: “ما رایت الّا جمیلا” میں نے حسن و جمال کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، اپنے اس بیان سے انھوں نے اس مغرور، خبیث اور گھمنڈی مرد کے منہ پر طمانچہ رسید کر دیا؛ یہ ابن زیاد کے سامنے!

 

 

 

  

یزید تو کچھ نہیں کرسکتا!

یزید کے سامنے بھی جب اس نے اپنی زبان پر مہمل اور فضول باتیں جاری کیں تو حضرت زینب کبری س نے اس کے سامنے جو باتیں کہی ہیں وہ متعجب کرنے والی ہیں، ان کا یہ جملہ تو تاریخی ہے: “کِد کَیدک وَاسْعَ سَعیَک فَوَالّلہ لاتَمحوا ذِکرنا” ہماری آج کی زبان میں کہا جائے تو تجھے جو بگاڑنا ہے، بگاڑ لے، جو کرنا ہے، کر لے لیکن خدا کی قسم! تو لوگوں کے ذہنوں سے ہماری یاد مٹا نہیں پائے گا۔ یہ کس سے کہہ رہی ہیں: دربار میں مغرور، گھمنڈی، ظالم اور خونخوار یزید سے۔

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *