تحریکِ حسینیٔ اور مظلومیت، ایک آفاقی رشتہ! از رہبر انقلاب

مظلومیت، حقارت و ذلت کے معنی میں نہیں!

امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ایک ہزار سے زائد افراد مکے سے روانہ ہوئے یا راستے میں آپ سے ملحق ہوئے مگر عاشور کی شب گنے ہوئے افراد آپ کے ہمراہ تھے، عاشور کے دن جب چند افراد آپ سے آکر ملے ان سب کو ملاکر مجموعی تعداد بہتر ہوئی۔ یہ مظلومیت ہی تو ہے۔ مگر یہ مظلومیت حقارت و ذلت کے معنی میں نہیں ہے۔

 

جتنی عظمت، اتنی مظلومیت!

امام حسین علیہ السلام تاریخ اسلام کے سب سے عظیم مجاہد ہیں۔ کیونکہ آپ اس میدان میں ثابت قدمی سے کھڑے رہے، ہراساں نہیں ہوئے اور جہاد میں مشغول رہے۔ مگر اس عظیم ہستی کی جتنی عظمت ہے مظلومیت بھی اتنی ہی شدید ہے۔ آپ جتنے عظیم انسان ہیں اتنے ہی مظلوم بھی ہیں۔ عالم غربت میں آپ شہید ہوئے۔

 

شہدائے کربلا کی عظمت کا راز!

شہدائے کربلا کی عظمت اسی وجہ سے ہے۔ یعنی انہوں نے اپنے فریضے کو سمجھا، فریضہ راہ خدا اور راہ دین میں جہاد تھا۔ وہ دشمن سے نہیں ڈرے، تنہائی سے نہیں گھبرائے، وحشت میں مبتلا نہیں ہوئے، اپنی تعداد کی کمی کو دشمن کے سامنے اپنی پسپائی کا جواز نہیں بنایا۔

 

 

 

عہد معارف ، آیت اللہ العظمی خامنہ ای

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *