بلوغت کی منزل از شہید مرتضیٰ مطہریؒ

بلوغت کی تعریف





انسان جب اپنی عمر کی ایک منزل پر پہنچتا ہے تو اس کے اعضاء احساسات اور اس کی سوچ میں چند ناگہانی تبدیلیاں نمودار ہو جاتی ہیں جو ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف جست لگانے سے مشابہت رکھتی ہیں اسی کو ”بلوغت“ کہتے ہیں۔

 





ہر شخص ایک بلوغت کو پہنچتا ہے بلوغت کے سلسلے میں عمر کی کوئی خاص منزل تمام افراد کے لئے مقرر نہیں کی جا سکی ممکن ہے بعض لوگ دوسروں کی نسبت جلدی بلوغت کو پہنچ جائیں اس لئے کہ انفرادی یا کسی خاص خطہ زمین یا ماحول کی خصوصیات انسان کے جلد یا بدیر طبیعی طور پر بالغ ہونے پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ امر مسلم یہ ہے کہ مرد کے مقابلے میں عورت جلدی بالغ ہو جاتی ہے۔

 

قانونی بلوغت ادائیگی فرض کی ایک شرط


 


قانونی نقطہ نظر سے لازم ہے کہ ایک مقررہ عمر لوگوں کی متوسط عمر ہوتی ہے یا ایسی عمر جو بلوغت کی کم سے کم عمر ہے۔ اسلامی فقہ کی شرائط سے قطع نظر شرائط رشد معین کی جائیں تاکہ سب لوگ ایک ضابطے کے پابند ہو جائیں۔



بنابرایں ممکن ہے بعض انسان طبیعی طور پر بالغ ہو چکے ہوں لیکن ابھی قانونی بلوغت کی عمر تک نہ پہنچے ہوں

مرد اور عورت کی قانونی بلوغت کی حد


اسلام میں اکثر شیعہ علماء کے نقطہ نظر سے عمر کے لحاظ سے مرد کی قانونی بلوغت پندرہ قمری سال پورے ہونے اور سولہویں سال میں داخل ہونے پر مقرر کی گئی ہے اور عورت کی قانونی بلوغت نو قمری سال پورے ہونے اور دسویں سال میں داخل ہونے پر مقرر کی گئی ہے۔

 قانونی بلوغت ادائیگی فرض کی ایک شرط ہے یعنی اگر کوئی شخص قانونی بلوغت کی عمر تک نہ پہنچا ہو تو وہ ادائیگی فرض کا ذمہ دار نہیں ہے مگر یہ کہ دلائل سے یہ ثابت ہو جائے کہ وہ قانونی بلوغت تک پہنچنے سے پہلے ہی طبیعی بلوغت کی عمر کو پہنچ گیا ہے۔

کتاب: انسان قرآن کی نظر میں، تالیف شہید مرتضی مطہری سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *