فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
بعثت رسول الله(ص) کے اہداف از امام خمینی
بعثت انبیاء کے بارے میں لوگوں کی خام خیالی!
کچھ لوگ کی خام خیالی ہے کہ انبیاء کی بعثت کا ہدف مکمل ہوگیا ہے۔ یہ فساد جو آج دنیا میں موجود ہے یہی انبیاء کی بعثت کا مقصد اور ہدف ہے۔ بعثت انبیاء کا ہدف مکمل نہیں ہوا۔ ہم بھی اپنی عقل کے مطابق بعثت انبیاء کا ایک خاص مقصد تصور کرتے ہیں لیکن در حقیقیت ہم کلی طور پہ اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔
تمام اہداف کس کی طرف پلٹتے ہیں؟
انبیاء کا اصلی ہدف کچھ اور ہے اور وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے، ان کا ہدف حکومت کرنا نہیں تھا۔ حکومت مقصد نہیں بلکہ مقصد تک پہنچنے کی ایک ذریعہ ہے۔ وہ ہدف جس کی طرف سب اہداف پلٹتے ہیں، وہ معرفت اللہ ہے۔ جو بھی اتفاقات دنیا میں رونما ہوتے ہیں اور انبیاء جس کے لئے کام کرتے تھے وہ خدا شناسی ہے۔ اگر یہ مل جائے تو گویا ہر چیز مل گئی۔
بشریت کے تمام فضائل کا محور کیا ہے؟
دنیا میں جتنے بھی فسادات ہیں وہ صرف اس لئے کہ لوگ خدا پہ ایمان نہیں رکھتے۔ خدا شناسی و معرفت سے پہلے یہ مسئلہ پایا جاتا ہے کہ اللہ کی ذات پہ لوگوں کا ایمان نہیں ہے۔ بشریت کی تمام فضیلیتیں اللہ پہ ایمان کی مرہون منت ہیں۔ انبیاء یہی چاہتے تھے کہ تدریجی انداز میں انسان کو معرفت اللہ کی جانب گامزن کریں، باقی تمام کام اس ہدف کا مقدمہ ہیں۔ انبیاء کا دل جس چیز سے جلتا وہ یہ تھی کہ لوگ خود کو جہنم کی طرف لے جا رہے ہیں۔
رسول الله(ص)کے افسوس کی وجہ؟
تمام انبیائے کرام حق تعالی کی رحمت کا مظہر ہیں، چاہتے ہیں کہ سب لوگ نیک ہوجائیں، معرفت اللہ حاصل کرلیں، سعادت حاصل کریں۔ لیکن جب دیکھتے ہیں کہ لوگ جہنم کی طرف جارہے ہیں تو انہیں افسوس ہوتا ہے۔ قرآن میں بھی اس کی طرف اشارہ ہے “لعلكَ باخعٌ نفسكَ” یعنی یہ کہ اے رسول شاید اس رنج سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے آپ اپنے نفس کو ہلاکت میں ڈال دیں گے۔
دعائے کمیل، معرفت الہی کا خزانہ!
بعثت انبیاء کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ تمام انبیاء اس ھم و غم میں رہتے تھے کہ لوگوں کو خدا سے آشنا کروائیں۔ جیسا کہ آئمہ علیہم السلام کی دعاوؤں میں آپ دیکھتے، دعائے کمیل میں امیر المومنین کیا فرماتے ہیں؟کہ اگر یہ بھی فرض کرلیا جائے کہ میں جہنم کی آگ کو برداشت کرلوں گا لیکن اے میرے پروردگار میرے لئے یہ ممکن نہیں کہ تجھ سے جدائی کو برداشت کروں۔
عہد معارف ، امام خمینی