ایّامِ شہادت امیرالمومنین علیؑ از شہید مطہری

مولائے متقیان، رسول خدا(ص) کے بعد افضل ترین!

یہ ایام ایک طرف تو عبادت خدا میں جاگ کہ گذارنے کے ایام ہیں، دعا کرنے کے ایام ہیں۔ یہ ایام اور راتیںں بندگی کی راتیں ہیں اور دوسری جانب یہ ایام مولائے متقیان امام علی(ع)کی شہادت کے ایام ہیں۔ اس انسان کی شہادت کے ایام ہیں کہ جو خدا کے نزدیک بلند مرتبہ بندوں میں سے ایک ہے۔ رسول اکرم(ص)کے بعد خدا کی بندگی کرنے والوں میں کوئی اس حدّ تک بندگی کرنے والا نہیں ملتا۔

 

امیر المومنینؑ کی زندگی کے آخری ۴۸ گھنٹے!

ایک اندازے کے مطابق تقریبا ۴۵ سے ۴۸ گھنٹے کے دوران ضربت لگنے سے لے کہ آپؑ کی شہادت تک فاصلہ ہے، اور میری نظر میں یہ 45 گھنٹے کا دورانیہ امام علیؑ کی زندگی کے حیرت انگیز ترین اوقات میں سے ایک ہے۔ ان 45 گھنٹوں میں انسان امام علیؑ کی شخصیت(حیرت انگیز پہلوؤں) کو دیکھتا ہے۔ امام علیؑ کا یقین ان 45 گھنٹوں میں لوگوں پہ آشکار ہوتا ہے۔ علیؑ کا خدا پہ ایمان ان 45 گھنٹوں میں لوگوں پہ نمایاں ہوتا ہے۔

 

امتحان مومنین، سنت الہی ہے!

ان(امام علی علیہ السلام) کی اپنی نظر میں وہ لمحے کہ جن میں آپ نے اپنا تحفہ(پروردگار عالم) سے لیا اور مقابلے(نیکیوں میں دوسروں پہ سبقت لینے)کو اس کی انتہاء پہ پہنچایا۔ مکمل افتخار کے ساتھ اپنے پروردگار کے حضور جانا چاہتے ہیں۔ علی(ع)ایک منفرد شخص ہیں۔ نہج البلاغہ میں ہے کہ یہ آیات”أَحَسِبَ ٱلنَّاسُ أَن يُتۡرَكُوٓاْ أَن يَقُولُوٓاْ ءَامَنَّا….وَلَيَعۡلَمَنَّ ٱلۡكَٰذِبِينَ، فرماتے ہیں کہ جب یہ آیات نازل ہوئیں تو میں یہ جان گیا کہ امت مسلمہ میں فتنے برپاء ہوں گے۔

 

 

شہادت، ۲۵ سالہ علیؑ کی آرزو!

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں شدت سے شہادت کی آرزو رکھتا تھا، آرزو تھی کہ جنگ اُحُد میں شہید ہوجاؤں، مسلمانوں کے لشکر میں سے ستر افراد شہید ہوئے، جب میں شہید نہیں ہوا تو بہت دل شکستہ ہوگیا۔ یہ ایک جوان کے الفاظ ہیں۔ ایک پچیس سالہ جوان کے الفاظ۔

 

 

عہد معارف ، شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *