اپنی عبادت کو شیطان کے تصرف سے بچائیں از امام خمینی
نماز اور تمام ہی عبادت کے اہم قلبی آداب میں سے ایک جو قلبی آداب کی اصل و بنیاد ہے اور اس کے لئے قیام کرنا ایک عظیم امر اور دقیق مشکل ہے، وہ تصرفات شیطانی سے محافظت ہے۔
روح کی غذا اس کی نشوونما کے لائق ہونی چاہئے
اصحاب معرفت اور ارباب قلوب کے نزدیک یہ بات واضح ہے کہ جس طرح جسموں کے لئے جسمانی غذا ہوتی ہے جس سے جسم پرورش پاتا ہے اور یہ غذا جسم کی حالت کے مناسب اور اس کی نشوونما کے موافق ہونی چاہئے تا کہ اس سے جسم کی تربیت ہو اور روئیدگی اور بالیدگی میں کام آئے۔ اسی طرح دلوں اور روحوں کی بھی ایک غذا ہوتی ہے اور ان کی غذا بھی ان کے مناسب حال اور ان کی نشوونما کے لائق ہونی چاہئے تا کہ دل اور روح کی تربیت ہو اور ان کی معنوی نمو اور باطنی ترقی میں کام آئے۔
روحوں کی پرورش کے لئے مناسب غذا
روحوں کی پرورش کے لئے مناسب غذا مبادی وجود کے مبدا سے لے کر نظام ہستی کی آخری انتہا تک کے الٰہی معارف ہیں۔ یہ بھی معلوم رہنا چاہئے کہ اس طرح ہر غذا شیطانی تصرف سے پاک اور خالص ہونی چاہئے اور رسالت مآب حضرت رسول ختمی مرتبتﷺ اور ولایت مآب حضرت ولی اللہ الاعظمؑ کے دست حق پرست کی مہیا ہونی چاہئے۔ ایسی ہی غذا سے روح و دل پرورش پا سکتے ہیں اور انسانیت کے کمال اور تقرب خدا کی معراج تک پہنچ سکتے ہیں۔
شیطانی تصرف سے چھٹکارہ اخلاص کا مقدمہ ہے
شیطانی تصرف سے چھٹکارہ اخلاص کا مقدمہ ہے اور یہ اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتا جب تک سالک اپنے سلوک میں خدا خواہ نہ ہو اور خود خواہی و خود پرستی کو جو تمام مفاسد کا سرچشمہ اور تمام باطنی بیماریوں کی ماں ہے، پائے حقارت سے کچل نہ دے۔ یہ اخلاص اپنے تمام معنی میں انسان کامل اور ان کے اتباع میں اولیائے خالصینؑ کے علاوہ کسی کو میسر نہیں ہے لیکن سالک کو بہر حال حق تعالی کے باطنی لطف و کرم سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔
کیونکہ اللہ کی رحمت اور اس کی مہربانی سے مایوسی ہر قسم کی افسردگی اور کاہلی و سستی کی اصل و بنیاد ہے اور سب سے بڑے گناہان کبیرہ میں سے ہے۔ لہذا سالکِ راہ آخرت کے لئے حتماً لازم ہے کہ جتنی کوشش و کاوش ممکن ہو اپنے معارف و مناسک کو شیطان اور نفس امّارہ سے بچانے میں صرف کردے اور نفس اور شیطان کی فریب کاریوں سے غافل نہ ہو۔
کتاب: آدابِ نماز از امام خمینی رح، ص ۴۵ الی ۴۶؛ سے اقتباس