فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
انقلاب اسلامی یعنی اسلامی نظام حکومت کا نفاذ از امام خمینی
دشمنان آل محمدﷺ و بنی امیہ نے حضور اکرمﷺ کی رحلت کے بعد اسلامی حکومت علیؑ کے ہاتھوں میں نہیں آنے دی۔ خدا کی پسندیدہ حکومت کا خارج میں وجود ہی نہ ہو پایا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حکومت کو دگرگوں کر دیا۔ان کی حکومت کے پروگرام سارے کے سارے حکومت اسلامی کے مخالف تھے۔
بنی عباس و بنی امیہ کی سیاست، طریقہ حکومت، یہ سب قوانین اسلام کے مخالف تھے۔ ان کی حکومت سلطنتی اور شہنشاہ ایران، کسرائے روم، فراعنہ مصر کی حکومت کا نمونہ تھی اور بعد میں بھی یہی صورت رہی جیسا کہ اب ہے۔
غیر اسلامی حکومتوں کو دوام نہ ملنے دیں
عقل و شرع کا فیصلہ ہے کہ ایسی حکومتیں جو غیر اسلامی ہیں ان کو دوام نہ ملنے دیں، کیونکہ غیر اسلامی سیاسی نظام کا مطلب اسلامی سیاسی نظام کا تعطل ہے۔ نیز ہر غیر اسلامی سیاسی نظام ہمیشہ شرک آمیز سیاسی نظام ہوگا، اس کا حاکم طاغوت ہوگا، اس لئے ہمارا فریضہ ہےکہ مسلمانوں کے معاشرے سے شرک کو دور کریں۔اسی طرح ہمارا فریضہ یہ بھی ہے کہ مومن اور با فضیلت افراد کی تربیت کریں اور ایسے صالح افراد کا مجتمع ہونا بھی ضروری ہے۔ ظاہر ہے کہ طاغوتی حکومتوں میں ہم ایسا نہیں کر سکتے، اس لئے حکومت اسلامی کا وجود ضروری ہے۔
طاغوتی نظام حکومت مفسد فی الارض ہے!
طاغوتی حکومت کالازمہ فساد ہے، یہ وہی ’’فساد فی الارض‘‘ ہے جس کا ختم ہونا واجب ہے اور ان فسادیوں کو ان کے اعمال کی سزا ملنی ضروری ہے۔ یہ وہی فساد ہے کہ جس کو فرعون نے اپنی سیاست سےمصر میں ایجاد کیا تھا اور قرآن نے کہا کہ یہ مفسدین میں سے ہے۔
فاسد حکومتوں کو نیست ونابود کر دیں
اس (طاغوتی) معاشرے میں مومن، متقی اور عادل انسان زندگی بسر نہیں کر سکتے اور نہ ہی اپنے ایمان پر باقی رہ سکتے ہیں۔ ان کے سامنے صرف دوہی راستے ہیں یا تو مجبورا شرک آمیز اور غیر صالح اعمال کا ارتکاب کریں یا یا پھر طاغوتی حکومتوں کے اوامر و نواہی کو تسلیم نہ کر کے ان کا مقابلہ کریں۔ ہمارے لئے یہی راستہ ہے، حکومت فاسد کو نیست ونابود کر دیں۔ یہ ایک ایساوظیفہ ہے جس کے تما مسلمان ایک ہی وقت میں ایسی حکومتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسلامی سیاسی انقلاب کو مضبوط سے مضبوط تر کریں۔
کتاب: حکومت اسلامی، ص ۲۴ سے ۲۵، امام خمینی رح؛ سے اقتباس