انقلابیت اور انقلابی تشخص از نگاہ رہبر انقلاب

آپ، جو بحمد اللہ اچھی صفات کے حامل ہیں، انقلابی ہیں، محنتی ہیں، بلند ہمت ہیں، کام کرنا چاہتے ہیں، ان صفات کی حفاظت کیجیے، ان صفات کو اپنے آخری دن تک باقی رکھیے، کہنا تو یہ چاہیے کہ اپنی عمر کے آخری دن تک۔

انقلابی باقی رہیں!

بہت سے لوگ تھے جن میں شروعات میں یہ صفات اور خصوصیات تھیں، انقلابی تھے، بلند حوصلہ تھے، بھرپور توانائی رکھتے تھے، جوش سے بات کرتے تھے، جوش سے کام کرتے تھے لیکن دھیرے دھیرے وہ وسوسوں کے سامنے ڈھیلے پڑ گئے، مال کا وسوسہ، منصب کا وسوسہ، شہرت کا وسوسہ، نام و نمود کا وسوسہ۔ وہ لوگ اس کے سامنے استقامت نہیں دکھا سکے، ان کا راستہ منحرف ہو گیا، ان کا رویہ بدل گیا، کبھی کبھی تو ابتدائی رویے کے مقابلے میں مکمل طور پر اور یکسر بدل گیا۔

 

 

انقلابیت پر استقامت دکھائیں!

لہذا آپ دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید میں خداوند عالم فرماتا ہے: “بے شک جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور پھر وہ اس پر ثابت قدم رہے، تو یقیناً اُن پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔” رحمت الہی کے فرشتوں کا نزول ان لوگوں کے لیے جو اس بات پر ڈٹے رہتے ہیں: استقاموا؛ وہ استقامت کرتے ہیں، ڈٹے رہتے ہیں۔ تو آپ ان اچھی صفات پر ڈٹے رہیے۔

 

 

 

 

 

انقلابی باقی رہنے کیلئے کیا کریں!؟

اب اگر ہم اپنے آپ کو انقلابی باقی رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟ میری نصیحت یہ ہے کہ اپنا محاسبہ کریں، اپنا حساب کتاب کریں۔ مسلسل محاسبہ کرنا ضروری ہے۔ ہم کمزور انسان ہیں، خطرے کے دہانے پر ہیں، لغزش کے خطرے میں ہیں؛ ہمیں خیال رکھنا چاہیے، اپنے اوپر نظر رکھنی چاہیے۔

 

 

 

 

تقویٰ یعنی دائمی مراقبہ!

اس دیکھ بھال کو قرآنی اور اسلامی اصطلاح میں تقوی کہا جاتا ہے۔ تقوی یعنی دائمی مراقبہ کہ کہیں انسان کا دامن آس پاس کے کانٹوں میں الجھ نہ جائے۔ تو یہ ایک نصیحت تھی اور میرے خیال میں بنیادی نصیحت یہی ہے۔

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *