فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
انجمن، تشریح و بیان کے جہاد کا مرکز! از رہبر انقلاب
انجمن، تشریح و بیان کے جہاد کا مرکز!
انجمن کے سلسلے میں ایک بڑا اہم نکتہ ہے اور وہ یہ ہے کہ امام – جیسا کہ میں نے عرض کیا – روایتوں میں فرماتے ہیں: احیوا امرنا؛ ہمارے مسئلے کو، ہمارے مکتب کو زندہ رکھو یا زندہ کرو۔
آج آپ کے لیے کہ شیعہ ماحول میں، اسلامی انقلاب کے ماحول میں، ایک مسلمان اور شیعہ ملک میں ہیں، شاید یہ بات بہت زیادہ قابل فہم نہ ہو کہ یہ جو امام صادق علیہ السلام فرما رہے ہیں: “احیوا امرنا” اس کا کیا مطلب ہے؟
اہلبیت ع کے امر کو زندہ کرنا!
جس زمانے میں امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: “ہمارے امر کو زندہ کرو”، اہلبیت علیہم السلام کے امر کو زندہ کرنا سخت ترین اور سب سے خطرناک کاموں میں سے ایک تھا؛ ایک بڑا جہاد تھا۔
اس زمانے میں جب ہم اس سلسلے میں زیادہ تقریریں کرتے تھے، زیادہ کام کرتے تھے، وہ باتیں بظاہر چالیس پچاس سال قبل چھپ چکی ہیں اور لوگوں کے پاس ہیں، ان میں ہم نے اس سلسلے میں تشریح کی ہے۔
سارے آئمہ کیوں شہید ہوئے؟
ائمہ کی جہادی زندگی اور ان کے اصحاب کی جدوجہد، سب سے خطرناک کاموں میں سے ایک تھی۔ کیونکر سارے ائمہ شہید ہوئے؟ کیوں امام محمد تقی علیہ السلام پچیس سال میں، امام حسن عسکری اٹھائيس سال میں شہید ہوئے؟ کیوں انھیں شہید کیا گيا؟ کیوں امام موسی ابن جعفر علیہ السلام کو کئی سال تک مقید رکھا گيا اور زندان میں انھیں شہید کر دیا گيا؟ کیونکہ زندگی، جدوجہد کی زندگی تھی، جہاد کی زندگی تھی۔ اس طرح کے حالات میں امام فرماتے ہیں: “ہمارے امر کو زندہ کرو”
انجمن کس لئے؟!
امام فرماتے ہیں: “ہمارے امر کو زندہ کرو” تم لوگ جو انجمنوں اور مجلسوں میں بیٹھتے ہو، ہمارے امر کو زندہ رکھو؛ یعنی امام علیہ السلام سب سے بڑی جدوجہد کا، سب سے خطرناک جدوجہد کا ان سے مطالبہ کرتے ہیں۔ تو اب بتائیے جناب کہ انجمن کس چیز کی جگہ ہے؟ جہاد کی جگہ ہے؛ جہاد کا مرکز ہے؛ انجمن، جہاد کا مرکز ہے؛
انجمن، جہاد کا مرکز!
انجمن، جہاد کا مرکز ہے؛ اللہ کی راہ میں جہاد، اہلبیت کے مکتب کو زندہ کرنے کی راہ میں جہاد، امام حسین علیہ السلام کا مکتب، شہادت کا مکتب۔
آئمہ علیہم السلام کا جہاد!
آئمہ علیہم السلام کس طرح جہاد کرتے تھے؟ ائمہ، عسکری جہاد تو نہیں کرتے تھے؛ کچھ کو چھوڑ کر – صرف امیرالمومنین، امام حسن مجتبی اور حضرت امام حسین علیہ السلام نے تلوار سے جنگ کی – بقیہ ائمہ نے تو تلوار سے جنگ نہیں کی؛ ان کا جہاد کیا تھا؟ “بیان و تشریح کا جہاد”۔
بیان و تشریح کا جہاد!
یہ جو میں اس بات کو بار بار دوہراتا ہوں اور کہتا ہوں کہ تشریح کا جہاد، – تشریح کیجیے، حق و حقیقت کو برملا کیجیے – انجمن، تشریح کے جہاد کا مقام ہے۔ میرے خیال میں (روایات میں) “احیوا امرنا” سے یہ بہت ہی اہم نکتہ حاصل ہوتا ہے۔