شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت از شھید مطہری
امام کاظمؑ کا قاتل،ایک کافر!
آخری زندان کہ جس میں امام کاظم علیہ السلام کو رکھا گیا،اسکا نام زندان سندی ابن شاہک تھا۔ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ سندی ابن شاہک مسلمان ہی نہیں تھا، اب مجھے نہیں معلوم کہ مجوسی تھا یا مسیحی تھا یا کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ ان لوگوں میں سے تھا کہ جو حکم بھی اسے دیا جاتا اس پہ سختی سے عمل کرتا تھا۔
امام کاظمؑ کے لئے زہر بنانے والا کون تھا؟
امام کاظمؑ کو ایک عقوبت خانے میں ڈال دیا گیا۔ پھر یہ بات پھیلانے کی کوشش کی گئی کہ امام اپنی موت آپ اس دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔ لکھا گیا ہے کہ یہی یحیی برمکی ابن خالد نے ہارون الرشید سے وعدہ کیا کہ اگر اسکے بیٹے فضل کو رہا کردے تو جو دوسرے نہیں کرسکتے میں وہ کام کرگذروں گا۔ اس نے امامؑ کو شہید کرنے کا کام”سندی”کو دیا۔ یحیی نے خطرناک زہر مہیا کیا اور سندی کے سپرد کردیا۔ امام کاظمؑ کو شہید کرنے کے لئے ایک خاص طریقے سے ایک کھجور میں زہر سرایت کروا کہ انہیں کھلائی گئی۔
امام کاظمؑ کی شہادت پر پروپریگینڈا!
ہارون رشید نے امام کاظمؑ کو زہر دینے کے بعد فورا گواہی کے طور پہ شہر کے علماء، مشہور افراد، قاضی، عادل افراد کہ جن پہ لوگ بھروسہ کرتے تھے محفل میں بلایا اور کہا کہ شیعہ، جناب موسی بن جعفرؑ کے بارے میں غلط افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ وہ جیل میں پریشان ہیں، تم لوگ خود ہی دیکھو لو وہ بالکل صحتمند ہیں۔ اسکی بات پوری ہوتے ہی امامؑ نے فرمایا کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے، مجھے ابھی زہر دیا گیا ہے اور میری زندگی میں دو تین دن سے زیادہ باقی نہیں ہیں۔
وہ جنازہ جو تین دن تک دفنایا نہ گیا!
امام کاظمؑ نے اپنی شہادت سے پہلے ہی ہارون رشید کا اصلی چہرہ لوگوں پہ واضح کردیا تھا۔ لہذا امام کی شہادت کے بعد انکے کے جنازے کو بغداد کے پل پہ لے آئے اور لوگوں کو کہا کہ خود دیکھ لیں کہ امام کا بدن مطہر بلکل ٹھیک ہے !نہ کوئی ہاتھ پیرا ٹوٹا ہے، نہ ہی سر کو جدا کیا گیا ہے، نہ ہی گلے پہ پھانسی کا نشان ہے۔ ہم نے انہیں نہیں مارا، وہ اپنی موت آپ انتقال فرماگئے ہیں۔ ان(ملعونوں)نے امام کے جسد مطہر کو تین دن تک بغداد کے پل پہ رکھا تاکہ لوگوں کو یہ باور کروایا جاسکے کہ امام اپنی موت آپ دنیا سے رخصت ہوئے ہیں۔
عہد معارف ، شہید مطہری