امام علی نقیؑ کی نظر میں انسان کا عروج و زوال! از امام خمینی

خلافتِ خدا، انسان کی عظمت کا معیار!

امام علی نقی علیہ السلام سے روایت ہے:

مَنْ هانَتْ عَلَیهِ نَفْسُهُ فَلا تَأمَنْ شَرَّهُ

) یعنی یہ کہ اس انسان کے شرّ سے بچو کہ جس کی اپنی نظروں میں کوئی وقعت نہیں(

اس حدیث کے متن کا مختصر جائزہ لیتے ہوئے اس کے اخلاقی اور معاشرتی پہلو پر غور کیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ خدا کے خلیفہ کے منصب پر فائز انسان کی فطری عظمت ہے۔

 

انسان کا عروج اور زوال!

انسان میں ایک قیمتی جوہر پنہاں ہے کہ اگر انسان کمال کی راہ میں قدم بڑھائے تو وہ کرامت و عظمت کے اس مقام پہ پہنچ جائے گا کہ جسے خداوند متعال کے علاوہ کوئی درک نہیں کرسکتا اور فرشتے بھی اس بلند و باوقار منزل کو حاصل نہیں کرسکتے۔ لیکن اگر اسکے برعکس عمل ہو تو اسی انسان کی حالت”بل هم اضلّ سبیلا” والی آیت سے بیان کی جائے گی۔

 

انسانی ہدایت اور دو بعدی حقیقت!

انسان کی دو بعدی شخصیت کو ایک جہت سے دیکھا جائے تو انسانی شخصیت اور اس کی کرامت اور اعلی مقام کہ جو اسے ھستی کے نظام میں ملا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی خود اعتمادی پہ مبنی توجہ اپنی اس ذمہ داری پر کہ جو اسے سونپی گئی ہے اور انسانی حقیقت کو اس انداز میں جاننا؛ جیسا کہ وہ ہے۔ اس کے ذریعے وہ(انسان) خود بھی کمال اور سعادت کے بلند مقامات پہ فائز ہوسکتا اور دوسروں کی بھی اس جانب لے جاسکتا ہے۔لیکن اگر کوئی اپنے کسی کوتاہی کی وجہ سے اپنے مقام کی عظمت کو نہیں پہچانا تو اپنے آپ ہی تباہی کے دہانے پہ چلا جائے گا اور دوسروں(پیروکاروں)کو بھی منحرف کرنے کا وسیلہ بنے گا۔

 

 

عہد معارف ، امام خمینی

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *