فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
امام حسنؑ کی صلح شہید مطہری کی نگاہ میں
امام حسن علیہ السلام كے دور امامت میں فضا اتنی مكدر تھی كہ صلح كے بغیر كوئی چارہ كار نہ تھا، گویا آپ صلح كرنے پر مجبور ھوگئے تھے۔ لیكن امام حسین علیہ السلام كے دور میں زمین و آسمان كا فرق تھا۔ سب سے پھلا فرق تو یہ ھے كہ امام حسن علیہ السلام اس وقت مسند خلافت پر تشریف فرما ھوئے تو اس وقت معاویہ مضبوط ترین پوزیش بنا چكا تھا۔ حضرت علی علیہ السلام نے زندگی میں كس طرح كی صعوبتیں اور سختیاں برداشت كیں پھر آپ كو كس بے دردی اور مظلومیت كے ساتھ شھید كردیا گیا۔
اس عظیم اور مظلوم والد كی شھادت كے بعد امام حسن علیہ السلام مسند خلافت پر تشریف لائے، یہ حكومت اندرونی سطح پر بہت ہی كمزور ہو چكی تھی۔ تاریخ میں لكھا ھے كہ امام (ع) كی شھادت كے اٹھارہ روز بعد امام حسن علیہ السلام خلیفہ وقت مقرر ھوئے ۔ ان اٹھارہ دنوں كے اندر اندر معاویہ نے خود كو اچھا خاصا مضبوط ومستحكم كر لیا۔ اس نے جگہ جگہ اپنی فوجیں پھیلا دیں۔ پھر
امام حسنؑ اور امام حسینؑ كے ادوار میں فرق كتنا تھا؟
معاویہ عراق كو فتح كرنے كیلئے ایك كثیر تعداد كی فوج اپنے ھمراہ لے كر عازم سفر ھوتا ھے، اور ادھر امام حسن علیہ السلام بے پناہ مشكلات سے دو چار تھے۔ ایك باغی اور سركش شخص آپ كے خلاف بغاوت كر چكا تھا۔ اب یھاں پر امام حسن علیہ السلام كا قتل ھو جانا مسند خلافت كیلئے بہت زیادہ نقصان دہ تھا۔ ابتدائی ابتدائی حالات تھے۔ اس كے بر عكس امام حسین علیہ السلام اس جگہ پر خاموش رھتے یا كسی خاص مصلحت كا انتظار كرتے تو دین محمدی (ص) نعوذ باللہ كب كا مٹ چكا ھوتا ادھر خاموشی عبادت، ادھر جھاد كرنا عبادت، ایك مقام پر سكوت جھاد تھا اور دوسرے مقام پر جھاد ہی جھاد تھا۔
امام حسنؑ کی صلح ایک آئیڈیل سیاست
امام حسن علیہ السلام نے ایسے ایسے حالات میں ظلم وفساد كا مقابلہ كیا كہ اگر كوئی اور ھوتا تو كب كا حكومت وقت كو تسلیم كر چكا ھوتا۔ امام حسن (ع) نے مصلحت كے تحت صلح كر لی تھى، لیكن معاویہ كی حاكمیت، خلافت كو تسلیم نھیں كیا تھا۔ آپ نے كئی سالوں تك معاویہ كی شاطرانہ سیاست كا مقابلہ كیا یھاں تك كہ آپ كو دھوكہ و فریب كے ساتھ شھید كر دیا گیا۔ آپ نے جرأت واستقامت كے ساتھ حالات كا انتھائی جرأتمندی اور پامردی كے ساتھ ڈٹ كر مقابلہ كیا۔ امام حسن (ع) كی حكمت عملی اتنی بلند تھی كہ امام حسین علیہ السلام نے بھی اپنے بھائی كی مدبرانہ سیاست كی تعریف كر كے اس سیاست كو آئیڈیل سیاست قرار دیا۔
مسند خلافت کی حرمت
اس لئے اعتراض كرنے والوں كو سمجھنا چاھیے كہ امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) كے حالات میں زمین و آسمان كا فرق تھا۔ آپ مسند خلافت پر خلیفۃ المسلمین كے طور پر تشریف فرما تھے اگر ان كو وھیں پر قتل كیا جاتا تو یہ خلیفۃ المسلمین كا مسند خلافت پر قتل تھا جو كہ بہت بڑا مسئلہ تھا، امام حسین علیہ السلام نے بھی مسند خلافت پر شھید ھونے سے اجتناب كیا۔ ھم دیكھتے ھیں كہ امام حسین (ع) مكہ میں بھی شھید نھیں ھونا چاھتے تھے” كیونكہ اس سے مكہ كی بے حرمتی ہوتی۔
کتاب: سیرت آل محمدؑ از شهید مرتضیٰ مطہرى؛ سے اقتباس