اسلام ایک عظیم قدرت از شھید حسینی
جو قدرت اسلام میں ہے وہ کسی اور مکتب کے نظام میں نہیں!
برادر مسلمان! قسم بخدا جو قدرت اسلام میں ہے وہ کسی اور مکتب کے نظام میں نہیں ہے۔ اگر اسلام میں قدرت نہ ہوتی تو امریکی صدر اور گورباچوف یہ نہ کہتے کہ امریکہ اور روس کو اندرونی اختلافات بھلا کر اسلامی انقلاب کے خلاف متحد ہوجانا چاہئے۔ اگر اسلام میں قدرت نہ ہوتی توجیسا کہ اخبارات نے لکھا ہے کہ روس ایک ارب ڈالر سالانہ خرچ کرتا ہے صرف اس لئے کہ اسے اسلامی تعلیمات سے خطرہ لاحق ہے اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایرانی ملاّ قرآن کی تفسیر کے بہانے اپنی فکر سے سوشل ازم پر یلغار کر چکے ہیں۔
اسلام میں اگر قدرت نہ ہوتی تو کل کمیونسٹ کہتا تھا کہ دین ایک نشہ ہے اور اگر یہ نشہ تو پھر انہیں گھبرانا نہیں چاہئے۔ ان کو تو خوش ہونا چاہئے کہ جتنا پیغام زیادہ دیں گے جتنا لوگوں کو نشہ دیں گے اتنا ہی کمیونسٹوں کو زیادہ موقع ملے گا۔ یہ تو اسلام کی قدرت کی نشانی ہے کہ روس اسلام کو اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے۔
برادر مسلمان! ہمیں یہ افسوس ہے کہ ہمارے سربراہ اب تک مسلمان نہیں ہیں۔نہ نام کے مسلمان ہیں، نہ ان کے دلوں میں اسلام ہے، نہ ان کے ذہنوں میں اسلام ہے اور نہ ان کے گھروں میں اسلام ہے۔ کسی بھی جگہ نہیں۔ یہ جو غلطیاں اور خامیاں یہ ہم سب مسلمانوں کی وجہ سے ہیں۔ اسلام میں جو قدرت ہے، اسلام نے جو نظام پیش کیا ہے یہ سب مظلوم کے لئے ہے۔ آپ مجھے بتائیں کہ کسی جگہ پر کسی بڑے سیاسی لیڈر نے ایک غریب مزدور کا ہاتھ چوم لیا ہو لیکن یہ افتخار صرف اسلام کو حاصل ہے۔
مسلمان ایک عظیم طاقت ہونے کا یقین پیدا کریں
ایک اہم چیز جسے ہم اپنا فریضہ سمجھتے ہیں وہ یہ کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ احساس دلوائیں کہ آپ بہت بڑی قوت اور طاقت ہیں۔ مسلمان خواہ وہ پاکستان کے مسلمان ہون یا دوسری جگہوں کے وہ اس وقت احساس کمتری میں مبتلا ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو اس احساس کمتری سے نکال دیں اور ان کو باور کرائیں کہ جو قوت ان میں ہے اور جو کچھ وہ کر سکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔
اس حساس کمتری کے نتیجے میں ہمارے جوانوں اور بوڑھوں کے ذہنوں میں یہ بات پختہ ہوگئی ہے کہ اگر ہم زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو یا ہمیں روس کے ساتھ مربوط ہونا ہے یا امریکہ کی غلامی اختیار کرنی چاہئے۔
مسلمان اپنی تقدیر کو خود اپنے ہاتھ میں لیں
ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ روس اور امریکہ ہماری جان و مال و ناموس کے دشمن ہیں یہ کبھی بھی ہمیں عزت، شرافت اور ترقی نہیں دے سکتے۔ اگر ہمیں کوئی عزت دے سکتا ہے تو وہ صرف خدا اور اسلام ہے۔ اگر ہم استحکام حاصل کر سکتے ہیں تو اسلام اور ایمان کی بناء پر۔ ہمارے لئے یہ ایک المیہ ہے کہ آج جہاں بھی ہماری اسلامی مملکتیں ہیں یا روس کے ساتھ وابستہ ہیں یا امریکہ کے ساتھ۔ ہم کیوں نہ ہمت کریں اور اپنے مقدرات کو اپنے ہاتھ میں لے لیں اور امریکہ و روس کی غلامی سے آزادی حاصل کریں۔
کتاب: آداب کارواں، ص ۲۵۶ الی ۲۵۸، ناشر العارف اکیڈمی پاکستان؛ سے اقتباس