اسلامی قوانین کی ماہیت اور تشکیل حکومت از امام خمینی

ملی دفاع کے احکام اور تشکیل حکومت کی ضرورت

نظام اسلامی کی حفاظت اور اسلامی سرزمین کے دفاع کے احکام بھی تشکیل حکومت کی ضرورت پر دلالت کرتے ہیں۔ مثلاً وَ أَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَ مِنْ رِباطِ الْخَيْلِ (انفال، آیت 60)۔ یہ آیت حکم دیتی ہے کہ جتنی بھی ہو دفاعی قوت اس کو بڑھاو۔ اگر مسلمان اسلامی حکومت کی تشکیل کر کے اس آیت پر عمل کر کے باقاعدہ جنگجو اور شہ سوار ہوتے تو مٹھی بھر یہودی ہماری زمین پر قبضہ نہیں کر سکتے تھے۔

ہماری مسجد اقصی کو خراب کر کے آگ نہیں لگا سکتے تھے اور جلدی سے کسی کی ہمت نہ ہوتی کہ ہمارے مقابلے پر آجائے۔ یہ ساری خرابیاں صرف اس وجہ سے ہیں کہ مسلمانوں نے احکام خدا کے اجراء میں کوشش نہیں کی اور صالح اور لائق حکومت تشکیل نہیں دی۔

اگر اسلامی ممالک کے تمام حکمران، مومنین کے نمائندے ہوتے اور اجرائے احکام اسلام کرتے، جزئی اختلافات کو ختم کر دیتے، تفرقہ اندازی سے الگ ہو کر متحد ہوجاتے اور یدِ واحدۃ ہوجاتے تو انگریز و امریکہ کے پٹھو مٹھی بھر یہودی یہ کام نہین کر سکتے، چاہے امریکہ اور انگریز (برطانیہ) اس کی پشت پناہی بھی کرتے۔

یہ ساری تقصیر ان لوگوں کی ہے جو زبردستی مسلمانوں پر حکومت کر رہے ہیں۔ وَ أَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ الخ کی آیت ہمیں حکم دیتی ہے کہ حتی الامکان قوی و آمادہ رہنا چاہئے تاکہ دشمن تمہارے اوپر ظلم و ستم نہ کر سکے۔ ہمارے عدم اتحاد ہی کا نتیجہ ہے کہ روز نت نئے مصائب سے دو چار ہو رہے ہیں۔

تشکیل حکومت کے متقاضی جزا و سزا کے احکام

دیات کہ جو لے کر ان کے مالکوں تک پہنچائی جائے۔ حدود و قصاص کہ جن کا اجراء حاکم شرع کے حکم کے مطابق ہونا چاہئے، بغیر حکومت کے متحقق نہیں ہوسکتے۔ یہ سارے امور حکومت چاہتے ہیں اور اور بغیر حکومت ان امور کی انجام دہی ناممکن ہے۔

کتاب: حکومت اسلامی، ص ۲۳ سے ۲۴، امام خمینی رح؛ سے اقتباس

 

اسلامی قوانین کی ماہیت اور تشکیل حکومت

ملی دفاع کے احکام اور تشکیل حکومت کی ضرورت

نظام اسلامی کی حفاظت اور اسلامی سرزمین کے دفاع کے احکام بھی تشکیل حکومت کی ضرورت پر دلالت کرتے ہیں۔ مثلاً وَ أَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَ مِنْ رِباطِ الْخَيْلِ (انفال، آیت 60)۔ یہ آیت حکم دیتی ہے کہ جتنی بھی ہو دفاعی قوت اس کو بڑھاو۔ اگر مسلمان اسلامی حکومت کی تشکیل کر کے اس آیت پر عمل کر کے باقاعدہ جنگجو اور شہ سوار ہوتے تو مٹھی بھر یہودی ہماری زمین پر قبضہ نہیں کر سکتے تھے۔

ہماری مسجد اقصی کو خراب کر کے آگ نہیں لگا سکتے تھے اور جلدی سے کسی کی ہمت نہ ہوتی کہ ہمارے مقابلے پر آجائے۔ یہ ساری خرابیاں صرف اس وجہ سے ہیں کہ مسلمانوں نے احکام خدا کے اجراء میں کوشش نہیں کی اور صالح اور لائق حکومت تشکیل نہیں دی۔

اگر اسلامی ممالک کے تمام حکمران، مومنین کے نمائندے ہوتے اور اجرائے احکام اسلام کرتے، جزئی اختلافات کو ختم کر دیتے، تفرقہ اندازی سے الگ ہو کر متحد ہوجاتے اور یدِ واحدۃ ہوجاتے تو انگریز و امریکہ کے پٹھو مٹھی بھر یہودی یہ کام نہین کر سکتے، چاہے امریکہ اور انگریز (برطانیہ) اس کی پشت پناہی بھی کرتے۔

یہ ساری تقصیر ان لوگوں کی ہے جو زبردستی مسلمانوں پر حکومت کر رہے ہیں۔ وَ أَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ الخ کی آیت ہمیں حکم دیتی ہے کہ حتی الامکان قوی و آمادہ رہنا چاہئے تاکہ دشمن تمہارے اوپر ظلم و ستم نہ کر سکے۔ ہمارے عدم اتحاد ہی کا نتیجہ ہے کہ روز نت نئے مصائب سے دو چار ہو رہے ہیں۔

تشکیل حکومت کے متقاضی جزا و سزا کے احکام

دیات کہ جو لے کر ان کے مالکوں تک پہنچائی جائے۔ حدود و قصاص کہ جن کا اجراء حاکم شرع کے حکم کے مطابق ہونا چاہئے، بغیر حکومت کے متحقق نہیں ہوسکتے۔ یہ سارے امور حکومت چاہتے ہیں اور اور بغیر حکومت ان امور کی انجام دہی ناممکن ہے۔

کتاب: حکومت اسلامی، ص ۲۳ سے ۲۴، امام خمینی رح؛ سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *