فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
اسلامی جمہوریت، امام خمینی رح کی ایجاد از رہبر انقلاب
کامیابی کے دو الفاظ!
دنیا کے نظاموں میں،یعنی انقلابی نظاموں میں جو پچھلی ایک یا دو صدیوں میں تشکیل پائے ہیں،میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نظام کے علاوہ کسی بھی ایسے نظام کو نہیں جانتا کہ جسکے زوال، نابودی اور بربادی کے بارے میں اتنی زیادہ پیشن گوئیاں ہوئی ہوں۔آخر کیوں اسلامی جمہوریہ ایران کو ان تمام دشمنیوں کے باوجود دوسرے نظاموں اور انقلابوں کی جیسی بد نصیبی کا سامنا نہیں کرنا پڑا؟ کیا وجہ ہے اور اسکا کیا راز ہے؟اس نظام کی بقاء دو الفاظ ہیں:”جمہوری” اور “اسلامی“۔
اسلامی جمہوریہ،جمہوری بھی ہے،یعنی لوگوں کی رای کا پابند ہے اور اسلامی بھی ہے یعنی شریعت الہی کا پابند ہے۔ایک نیا ماڈل ہے۔
امام خمینی رح، کوہ گراں!
امام خمینی کی ایجاد اور انکا کارنامہ یہ تھا کہ آپ نے اسلامی نظریے کی بنیاد ڈالی اور اسے سیاسی نظریات کے میدان کا حصہ بنایا۔صرف ایک نظریہ ایجاد نہیں کیا بلکہ اسے عملی جامہ پہنایا اور وجود بخشا،کچھہ لوگ تھے جو کہتے تھے کہ انقلاب آگیا،اب لوگ اپنے گھروں واپس لوٹ جائیں یہاں امام خمینی نے کوہ گراں کی مانند تمام امور عوام کے سپرد کردیے۔
عوام پر یقین!
امام خمینی کو عوام پر پختہ عقیدہ تھا،عوام کی صلاحیتوں،انکے ارادوں،انکی وفاداری پہ پختہ عقیدہ رکھتے تھے۔یہ اسلام ناب(خالص) کی فکر،امام راحل کی ہمیشگی فکر تھی،صرف اسلامی جمہوریہ ایران کے زمانے کے لئے مخصوص نہیں تھی،بہر حال اسلام ناب محمدی کا تحقق،اسلام کی حاکمیت اور تشکیل کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
اسلام اور جمہوریت،مسائل کا حل!
دو الفاظ،”اسلامی” اور “جمہوری” کو امام راحل ملک کے مسائل کا حل مانتے تھے۔انہوں نے شروع سے اعلان کیا “جمہوری اسلامی” نہ ایک لفظ کم نہ ایک لفظ زیادہ،اسلامی و جمہوری،قرآن سے اخذ شدہ ہے۔جمہوریت اسلام کے بغیر،اور اسلام جمہوریت کے بغیر،دونوں بے معنی ہیں۔اسلام کی حاکمیت یعنی یہ کہ اصول،اقدار اور راستے کا تعین اسلام کرے گا۔عوامی حکومت یعنی یہ کہ حکومتی کو ایک منظم شکل دینا عوام کا کام ہے۔جب بھی لوگوں کو میدان میں لائے اور اسلام کو معیار و محور بنایا،ہم نے پیشرفت کی۔
عہد بصیرت ، رھبر معظم