اسلامی انقلاب اور مادی قوتوں کے مادی اندازے از امام خمینی
انقلاب اسلامی کے ایمانی پہلو کی طاقت
انہوں (مادی سپر طاقتوں) نے عالم طبیعت اور مادے کا حساب لگایا تھا، اس (اسلامی انقلاب) کے الٰہی پہلو کا حساب نہیں لگایا تھا۔ اس کے ایمان کا حساب نہیں لگایا تھا کہ ایمان میں کتنی قدرت ہے اور وہ حساب کربھی نہیں سکتے، کیونکہ انہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ایمان کیا ہے۔ یہ حساب کہ، مادیت کے حساب سے محال تھا کہ کچھ علماء جنہیں درس پڑھنا چاہئے، کچھ یونیورسٹی والے جنہیں کلاسوں میں ہونا چاہئے، کچھ دیہاتی جنہیں زراعت کرنی چاہئے، بھلے ہی ان کے لئے کوئی زراعت نہ چھوڑی ہو اور کچھ مزدور جنہیں کام میں مشغول رہنا چاہئے۔ان میں فوجی کوئی ایک بھی نہیں تھا۔ یہ قیام کریں اور ایک دیوپیکر نظام کو درہم برہم کردیں، وہ نظام جس کی پشت پر تمام قدرتیں تھیں۔ نہ صرف بڑی طاقتیں بلکہ ساری طاقتیں۔
البتہ حساب طبیعت کی رو سے، حساب مادیت کی رو سے
انقلاب اسلامی کی کامیابی کا راز
وہ جنہیں اس عالم کے بعد کی کوئی خبر نہیں ہے، وہ جنہیں ایمان کی کوئی خبر نہیں ہے، ان کے حساب سے یہ (اسلامی انقلاب) ایک محال بات تھی؛ ایک محال بات واقع ہوئی۔ وہ محال جانتے تھے، لیکن ’’ اقرا بسم ربک الذی خلق‘‘ کے حساب کی رو سے جب نام خدا ہو، اتنی ہی مقدار میں، ہماری رسائی عمق مسائل تک نہیں ہے۔ اتنی مقدار کہ سب کی زبان پر اسلام تھا اور اسلام خدا کا نام ہے، اسی نے سب کو کامیاب کیا اور ساری قدرتوں کو درہم برہم کردیا، ساری قدرتیں مل کر بھی اس کی حفاظت نہیں کر سکیں۔
ساری قدرتیں اس کی پشت پر تھیں، مجھے خبر ہے، ساری قدرتیں اس کی پشت پر تھیں کہ اس کو محفوظ رکھیں؛ تمہاری قدرت ایمان اور قدرت اسلام نے ان تمام قدرتوں کو پیچھے کر دیا اور اس کو ملک سے باہر نکال دیا اور اس سے وابستہ دوسرے افراد کو بھی نکال دیں گے۔
کتاب: خطابات(مجموعہ اقتباسات صحیفہ امام) ج 2، ص 477 الی 478، سے اقتباس