استقامت کا قرآنی مفہوم اور اہمیت! از رہبر انقلاب

پورے وجود کے ساتھ قدم بڑھانا چاہیے!

ہمیں پورے وجود کے ساتھ اسلام کی راہ میں قدم بڑھاتے جانا چاہئے۔ہم کو اپنا یہ ہدف نہیں بھولنا چاہیے کیونکہ استقامت کا مطلب ہے گمراہ نہ ہونا، اپنی راہ فراموش نہ کرنا اور سیدھے راستے کو گم نہ کرنا۔

 

پیغمبر کیلئے بھی استقامت کا حکم!

یہ بات اس قدر حساس اور اہم ہے کہ خدامند متعال اپنے پیغمبر کو ان کی تمام تر عظمت کے ساتھ یہی نصیحت کرتا ہے “تو اے رسول جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے آپ خود بھی اور وہ لوگ بھی جنہوں نے کفر و عسیان سے توبہ کر لی ہے اور آپ کے ساتھ ہیں، راہ راست پر ثابت قدم رہیں” (ہود/ 111)۔

 

استقامت یعنی پوری توجہ کے ساتھ راہ پر ڈٹے رہنا!

پوری توجہ کے ساتھ راہ پر ڈٹے رہیں، راستہ گم نہ کریں اور غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔ آپ حضرات ہر نماز میں کم از کم دو بار اور ہر روز کم از کم دس مرتبہ بارگاہ خداوندی میں ارز کرتے ہیں اهدنا الصراط المستقیم اے خدا ہمیں سیدھے راستے اور اس پر چلنے کے ہدایت کرتا رہے۔ عام طور پر انسان ایک بار دعا کرتا ہے، یہ جو خداوند کریم سے مسلسل صراط المستقیم کے ہدایت و بقا کے لئے التجا کرتے ہیں یہ وہی “فاستقم کما امرت” (آپ ثابت قدم رہیں جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے) (شورا/ 15) پر عمل کرنا ہے، یعنی استقامت!

 

 

عہد بندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *