ازدواجی زندگی میں گھر کے بڑوں کا کردار از رہبر انقلاب
گھر کے بڑے بھی مدد کریں
اچھی زندگی گزارنے کے لئے گھر کے بڑوں کو نوجوان شادی شادہ جوڑوں اور زندگی کے نئے ہمسفر وں کی ہدایت کرنی چاہیے۔ لیکن اس بات کی طرف بھی ان کی توجہ رہے کہ وہ ان کی زندگی کے چھوٹے چھوٹے امور اور جزئیات میں بہت زیادہ مداخلت نہ کریں کہ زندگی ان کے لئے مشکل ہو جائے۔ایسا نہ ہو کہ بعض افراد اپنی بے جا مداخلت ، کم توجہی اور اپنے چھوٹی ذہنیت کی وجہ سے ایک زندگی کی مستحکم بنیادوں کو متزلزل کر دیں ۔ اگر وہ یہ دیکھیں کہ ان کی مداخلت سے میاں بیوی کے دل ایک دوسرے سے متنفر ہو رہے ہیں تو انہیں چاہیے کہ اپنی دخل اندازی بند کر دیں۔
گھر اور خاندان کے بڑے اور بزرگ اگر یہ چاہتے ہیں کہ ازدوجی سفر کے یہ دو راہی آرام و چین کی زندگی بسر کریں تو وہ انہیں نصیحت اور ہدایت کریں لیکن مداخلت نہ کریں اور انہیں خود ان کی منصوبہ بندی کے مطابق زندگی گزارنے دیں۔ مبادا گھر کے بزرگ افراد میاں یا بیوی کے پاس آئیں اور اس کی بیوی یا میاں کی برائی کریں اور کوئی ایسی بات کہیں کہ جس سے ان کے دل میں نفرت جنم لے،نہیں! بلکہ انہیں چاہیے کہ دونوں کو ایک دوسرے سے نزدیک اور ان کے دلوں کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے سے متصل و مربوط کریں۔
ازدواجی زندگی میں میاں بیوی کے والدین کا کردار
دلوں میں محبت پیدا کرنے میں والدین بہت کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ۔میاں بیوی کے والدین کا تمام ہم و غم اور فکر یہ ہونی چاہیے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کی نسبت محبت کرنے والا بنائیں۔ اگر وہ اپنی اولاد کی ازدواجی زندگی میں اس کے شوہر یا بیوی کی طرف سے کسی ایسی چیز کا مشاہدہ کریں کہ جو ان کے لئے اچھی نہ ہو تو اسے اپنی اولاد سے بیان نہ کریں۔بلکہ انہیں اس بات کا موقع دیں یہ دونوں روز بروز ایک دوسرے کے عاشق اور ایک دوسرے سے مانوس ہو جائیں۔
والدین اس بات کی سعی کریں کہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے اور ایک دوسرے کے میاں بیوی بننے والے اپنے بچوں کو محبت کے لئے آزاد فضا فراہم کریں۔ممکن ہے کہ میاں بیوی کسی بات پر آپس میں ناراض ہو جائیں تو والدین چونکہ گھر کے بڑے اور تجربہ کار ہیں، اس بات کا موقع نہ آنے دیں کہ میاں بیوی کی آپس میں ناراضگی ان کی ایک دوسرے سے بے حسی اور بے توجہی میں تبدیل ہو جائے۔
کتاب: طُلوعِ عشق از رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس