محبت اور وفاداری ازدواجی زندگی کے دو اہم اصول از رہبر انقلاب

وفاداری کرو تاکہ قابل اعتماد بنو !

محبت کرنا وہ امر ہے کہ اس (مشترکہ زندگی کی) راہ کی ابتدا میں خداوندِ عالم نے آپ کو جس کا حکم دیا ہے اور یہ وہ سرمایہ ہے کہ جسے خداند مہربان، مشترکہ ازدواجی زندگی کی ابتدا میں لڑکے لڑکی کو ہدیہ کرتا ہے اور یوں ازدوجی سفر کے راہی آپس میں محبت کرتے ہیں۔ لہٰذا اِس کی حفاظت کرنی چاہیے۔ آپ کی زوجہ یا شوہر کی آپ سے محبت ،آپ کے عمل سے وابستہ ہے۔

اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کے شریک حیات کی محبت آپ کے لئے باقی رہے تو آپ اس سے محبت آمیز برتاو کریں۔یہاں معلوم ہوتا ہے کہ انسان کیا کام انجام دے تاکہ اس کی محبت رنگ لائے؟ پس آپ کو چاہیے کہ زندگی کے ہر لمحے میں وفاداری کا ثبوت دیں۔

سامنے والے کو اپنی امانت داری کا یقین دلائیں، اپنی سچائی اور خلوصِ نیت کو اس پر واضح کریں، سامنے والے سے بے جا توقعات نہ رکھیں، اس سے تعاون اور اظہارِ محبت کریں۔ یہی وہ چیزیں ہیں کہ جو محبت کی ایجاد کا باعث بنتی ہیں اور یہ دونوں کی ذمہ داری ہے۔ محبت اور تعاون کو زندگی میں ہر حال میں موجود ہونا چاہیے۔ ایسا نہ ہو کہ بے جا قسم کی اُمیدیں وابستہ رکھنے اور بات بات پر کیڑے نکالنے سے آپ کی زندگی اجیرن ہو جائے۔


بے اعتمادی کو گھر میں اپنے منحوس قدم نہ رکھنے دیں

اعتماد وہ چیز نہیں ہے جو کسی کے کہنے سے ہو جائے کہ آو تم مجھ پر اعتماد کرو اور میں تم پر اعتماد کرتا ہوں ،ایسا ہر گز نہیں ہے! اعتماد وہ چیز ہے جو ایک دوسرے کو دینا اور اس کا یقین کرنا چاہیے یعنی اچھے عمل، اخلاق و آداب کی رعایت کرنے اور شرعی حدود اور اسلامی اقدار کا خیال رکھنے سے۔ 

اگر گھر کی فضا میں بے اعتمادی کے سیاہ بادل چھا جائیں تو گھر، محبت کے اجالے سے محروم ہو جاتا ہے۔ لہٰذا یہ آپ کا وظیفہ ہے کہ آپ بے اعتمادی کو گھر میں اپنے منحوس قدم نہ رکھنے دیں۔ بے وفائی بدن میں پوشیدہ سرطان کی مانند محبت کو کھا کر ختم کر یتی ہے۔



محبت اور عتماد کی حفاظت کریں

اگر میاں یا بیوی یہ احساس کرے کہ اس کی بیوی یا شوہر اس سے جھو ٹ بول رہا ہے تو زندگی میں اس احساس کے آتے ہی سچی محبت رخصت ہو جائے گی۔ 

یہی وہ چیز ہے کہ جو محبت کی بنیادوں کو کمزور بنا تی ہے۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ محبت کی فضا قائم رہے تو اپنے درمیان اعتماد کی حفاظت کریں اور اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کی پیار بھری زندگی پائیدار ہو تو محبت کو کسی بھی صورت میں اپنے درمیان سے جانے نہ دیں۔



 کتاب: طُلوعِ عشق از رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس


متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *