خوارج کا مستقل پلان از رہبر انقلاب

ہدفِ عزادارانِ علی(ع)!

ہم امیر المومنین کی شہادت کو محض اپنے اشک بہانے اور دل جلانے کی نیت سے اجاگر نہیں کرنا چاہتے لیکن اس بات کا جاننا ضروری ہے کہ علی والے کیسے شہید کیے جاتے ہیں اور کن کے ہاتھوں شہید ہوتے ہیں۔علی یعنی اسلام مجسم،علی یعنی قرآن ناطق،علی یعنی اسلام کا عظیم ترین شاگرد۔علی ابن ملجم کے ہاتھوں مارے گئے۔

 

 

 

 

ابن ملجم کا عقیدہ!

ابن ملجم کون ہے؟ ابن ملجم خوارج میں سے ایک ہے،ظاہرا مسلمان،اور بہت عبادت گزار وہ کہ جو حافظِ قرآن اور قاریِ قرآن تھا۔وہ کہ جو کسی کو نہیں مانتا تھا حتی امام علی کو بھی نہیں۔اسکا عقیدہ تھا کہ علی سازش کرنے والے ہیں،وہ مولا کو غیر انقلابی مانتا تھا۔وہ اسلام کے نام پہ عظیم مسلمانوں پہ سازشی ہونے کی تہمت لگاتا تھا۔پسماندہ ذھنیت والا سمجھتا تھا(نعوذبااللہ)۔

 

 

 

 

نہروانی کردار باقی ہے!

ابن ملجم کیونکہ امام پہ پسماندہ ذھنیت کی تہمت لگاتا ہے لہذا انقلابی ہونے کا دعوا کرتا ہے اور اس ضمن میں سب سے عظیم ترین مسلمان،متقی ترین،بہترین،مفید ترین اور قیمتی ترین پیروکاران اسلام کو قتل کرتا ہے۔نہروان کے خوارج مولا علی کے دور میں ایک مشکل گٹھان کی مانند تھے اور انکا کردار آج بھی باقی ہے۔

 

 

 

 

مصیبتِ عظیم!

امیرالمومنین کی شہادت ایک مصیبت ہے،ایک فتنہ ہے،ایک عظیم گناہ ہے جو ٱس دور میں کیا گیا اور وہ گناہ یہ ہے کہ ابن ملجم جیسے انسان کے ہاتھوں(جسے اسلام کی الف ب بھی نہیں معلوم،جو اسلام سے بے خبر تھا) اسلام کے نام پر اور وہ بھی انقلابی اسلام کے نام پر بہترین خلقت خدا کا قتل ہوتا ہے یہ اپنے آپ میں عظیم مصیبت ہے۔اگر مولا علی کو نہ بھی مارتے تب بھی اس قتل کی پلاننگ ہی ایک عظیم مصیبت ہے۔

 

 

 

 

پہلے سے زیادہ ضروری!

علی علیہ السلام اسلام کے عظیم پیشواء اور مسلمانوں کے عظیم الشان راہنما اس فتنے کے نتیجے میں شہید ہوتے ہیں۔واجب ہے کہ ہم جانیں کہ علی والے کیسے شہید کئے جاتے ہیں اور کن کے ہاتھوں شہید ہوتے ہیں اور آج کے دور میں پہلے سے زیادہ ان چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

 

 

 

 

 

عہد معارف , رھبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *