فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
اسلام زندگی کے تمام امور پر محیط از رہبر انقلاب
قرآن کا اسلام
جو انسان قرآن سے تعلق رکھتا ہے، قرآن اور احکام قرآن سے آشنا ہے وہ سمجھتا ہے کہ قرآن جس اسلام کا تعارف کراتا ہے، وہ یہ ہے۔ قرآن جس اسلام کا تعین کرتا ہے، تعارف کراتا ہے، وہ، وہی اسلام ہے جو زندگی کے تمام امور میں دخیل ہے، رائے رکھتا ہے، نظر رکھتا ہے، مختلف تقاضے رکھتا ہے۔
اسلام، انفرادی و اجتماعی امور پر محیط!
یـٰاَیُّہَا الَّذینَ ءامَنُوا اذکُرُوا اللہَ ذِکرًا کَثیرًا، وَ سَبِّحوہُ بُکرَۃً وَ اَصیلًا کہ معاملہ، قلبی ہے اور انسان کے دل سے متعلق ہے۔ لیکن ایک جگہ یہ بھی کہتا ہے: اَلَّذینَ ءامَنوا یُقاتِلونَ فی سَبیلِ اللہِ وَ الَّذینَ کَفَروا یُقاتِلونَ فی سَبیلِ الطّاغوتِ فَقاتِلوا اَولِیاءَ الشَّیطان یہ بھی ہے؛ یعنی اذکرو اللہ (اللہ کو یاد کرو) سے فقاتلوا اولیاء الشیطن (شیطان کے ساتھیوں سے لڑو) تک یہ پورے کا پورا میدان، دین کی شمولیت کا میدان ہے۔
عبادت سے لیکر جہاد تلک!
ایک جگہ اللہ پیغمبر سے خطاب کرتے ہوئے فرماتا ہے: قُمِ اللَّیلَ اِلّا قَلیلًا، نِصفَہ اَوِ انقُص مِنہُ قَلیلًا، اَو زِد عَلَیہِ وَ رَتِّلِ القُرءانَ تَرتیلًا ایک دوسری جگہ پیغمبر کو ہی مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے: فَقاتِل فى سَبیلِ اللہِ لا تُکَلَّفُ اِلّا نَفسَکَ وَ حَرِّضِ المُؤمِنین یعنی زندگی کے یہ تمام عظیم میدان؛ آدھی رات کے وقت بیداری، اللہ کے حضور گریہ و زاری، توسل، دعا اور نماز سے لے کر جنگ اور میدان جنگ میں شرکت تک پر اسلام رائے رکھتا ہے۔
اسلام اور معاشیات
مالی احکامات میں ایک جگہ فرماتا ہے: وَ یُؤثِرونَ عَلیٰ اَنفُسِھِم وَ لَو کانَ بِھِم خَصاصَۃ کہ جو ایک انفرادی معاملہ ہے اور ایک دوسری جگہ فرماتا ہے: کَی لا یَکونَ دولَۃً بَینَ الاَغنِیاءِ مِنکُم یعنی دولت کی صحیح تقسیم کہ جو سو فیصد سماجی مسئلہ ہے؛ ایک جگہ فرماتا ہے: وَلا تُؤتُوا السُّفَہاءَ اَموالَکمُ الَّتی جَعَلَ اللہُ لَکُم قِیٰما، ایک دوسری جگہ فرماتا ہے: خُذْ مِنْ اَمْوَالِہِمْ صَدَقَۃً تُطَہِّرھُمْ وَتُزَکِّیہِم بِہا یعنی مالی مسائل کے تمام پہلوؤں کو اس کلّی فکر کی شکل میں اور کلی ہدایت کی شکل میں بیان کرتا ہے۔
زندگی کے تمام پہلو پر نظر
اس دین کی فعالیت کا میدان، انسانی زندگی کا ہر شعبہ ہے، اس کے دل کی گہرائیوں سے لے کر سماجی مسائل تک، سیاسی مسائل تک، عالمی مسائل تک اور وہ تمام مسائل جو انسانیت سے تعلق رکھتے ہیں۔ قرآن مجید میں، یہ مفہوم واضح ہے؛ مطلب یہ کہ اگر کوئی اس بات کا انکار کرے تو یقینا، اس نے قرآن کی واضح باتوں پر توجہ نہیں دی ہے۔ تو اسے جاننا چاہیے اور ان افراد کو، جو اس واضح حقیقت کا انکار کرنے کی کوشش کرتے ہیں!، جواب دینا چاہیے۔